Thursday, May 13, 2010
گزشتہ تقریبا ایک سال سے موجودہ اکنامک کرایسس کے متعلق بہت کچھ کہا اور لکھا جا رھا ہے۔ مختلف خیال آراییں کی جا رہی ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ بینکنگ قوانین میں بہت لچک تھی جسکا غلط استعمال کیا گیا۔ کچھ کی راے میں زیادہ نفع کمانے کی دھن میں فناشل سیکٹر نے بے جا اور انتہای خطرناک جدت کو اختیار کیا جسکا نتیجہ اب ظاہر ھوا ہے۔ کچھ کے خیال میں یہ بحران غلط رسک ماڈل کا استعمال ہے۔ غرضیکہ ہر طرح کی باتیں اور خیالات ہیں۔

ایسا لگتا ہے کہ اصل بات کو جان بوجھ کر چھوپایا جا رھا ہے۔ اصل سوال یہ ہے کہ قرضے کے بوجھ تلے دبی اکانومی کب تک چل سکتی ہے اور مزید چل بھی سکتی ہے یا نہیں؟ اس سوال کا جواب تو دور کی بات اس پر بات بھی نہیں کی جا رہی۔ بہت کم تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو یہ کہتے ہیں کہ بحران کی اصل جڑ ھی قرضہ ہے جو دیمک کی طرح اکانومی کو اندر ھی اندر سے کھوکھلا کر رھاہے اور جلد ہی یہ بظاہر مضبوط عمارت اچانک گر جاے گی۔

لگتا یے کہ قرض کے جال نے اکثریت کو پھانس کر بے بس کر دیا یے اور وہ اسکے خلاف کسی قسم کی کوی مدافعت نہیں کر سکتے نہ زبان سے نہ قلم سے۔

0 comments:

Post a Comment

About Me

Muhammad Saeed Babar
View my complete profile

My Blog List

Powered By Blogger