Thursday, May 13, 2010
2:38 AM |
Edit Post
گزشتہ تقریبا ایک سال سے موجودہ اکنامک کرایسس کے متعلق بہت کچھ کہا اور لکھا جا رھا ہے۔ مختلف خیال آراییں کی جا رہی ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ بینکنگ قوانین میں بہت لچک تھی جسکا غلط استعمال کیا گیا۔ کچھ کی راے میں زیادہ نفع کمانے کی دھن میں فناشل سیکٹر نے بے جا اور انتہای خطرناک جدت کو اختیار کیا جسکا نتیجہ اب ظاہر ھوا ہے۔ کچھ کے خیال میں یہ بحران غلط رسک ماڈل کا استعمال ہے۔ غرضیکہ ہر طرح کی باتیں اور خیالات ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ اصل بات کو جان بوجھ کر چھوپایا جا رھا ہے۔ اصل سوال یہ ہے کہ قرضے کے بوجھ تلے دبی اکانومی کب تک چل سکتی ہے اور مزید چل بھی سکتی ہے یا نہیں؟ اس سوال کا جواب تو دور کی بات اس پر بات بھی نہیں کی جا رہی۔ بہت کم تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو یہ کہتے ہیں کہ بحران کی اصل جڑ ھی قرضہ ہے جو دیمک کی طرح اکانومی کو اندر ھی اندر سے کھوکھلا کر رھاہے اور جلد ہی یہ بظاہر مضبوط عمارت اچانک گر جاے گی۔
لگتا یے کہ قرض کے جال نے اکثریت کو پھانس کر بے بس کر دیا یے اور وہ اسکے خلاف کسی قسم کی کوی مدافعت نہیں کر سکتے نہ زبان سے نہ قلم سے۔
Labels:
اکانومی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
About Me
- Muhammad Saeed Babar
Blog Archive
My Blog List
-
How to Grow Yourself & Your Company? - Everyone wants to grow himself. Everyone also wants top grow his company because by extension it is his own growth, advancement in career, increase in sal...
-
The Burnt Biscuits - When I was a kid, my mom would prepare special breakfast every now and then. And I remember one night in particular, after a long, hard day at work. On tha...
-
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حقیقت - میلاد کیا ہے؟ میلاد کیوں منایا جاتا ہے؟ میلاد منانا چاہیے یا نہیں؟ یہ ہیں وہ سوالات جو عید میلاد النبیﷺ کے موقع پر سادہ لوح مسلمانوں کے ذہنوں میں پیدا کر د...
Labels
- اکانومی (1)
- بلاگ (2)
- ٹیکنالوجی (1)
- علامہ اقبال، بڑے لوگ (2)
0 comments:
Post a Comment